ہیپی نیو ائیر – جانیز


جیسا کہ آجکل دستور ہے کہ جب تک آپ نے لاہور بیٹھ کر یہ ٹوئیٹ نہیں کیا کہ اسلام آباد میں بارش ہورہی ہے تو ان اندھوں کو کیسے پتہ چلے گا کہ بارش ہورہی ہے ویسے ہی جب تک آپ ٹوئیٹر و فیس بک پہ نہیں بتائیں گے کہ نیا سال آگیا ہے تو لوگوں کو کیسے پتہ چلے گا۔ اور یہ بھی رواج ہے کہ لگے ہاتھوں تھوڑی سی نصیحتیں بھی کردو تاکہ اپنا ‘بھار’ ہلکا ہوسکے۔ خیر، وقت کم ہے اور مقابلہ سخت ابھی بلاگ مکمل کرکے میں نے تمام دوستوں کو ایس ایم ایس بھی کرنا ہے کہ ‘اگر اس گزرے سال میں مجھ سے کچھ غلطیاں ہوئی ہوں تو براہِ مہربانی مجھے معاف کردیں وغیرہ وغیرہ’ تاکہ کل سے میں غلطیوں کا نیا کھاتا کھول سکوں۔ 2015 اور 2016 میں فرق وہی ہے جو “قبول ہے، قبول ہے، قبول ہے” سے پہلے اور بعد میں محبوبہ اور منکوحہ میں ہوتا ہے۔بہرحال، کچھ باتیں ہیں نئے سال سے متعلق جو آپ کے ذہن نشین کروانی مقصود تھیں:
  • محلے، دفتر، کالج، یونیورسٹی  کی جس لڑکی نے پورا 2015 آپ کو لفٹ نہیں کروائی 2016 میں آپ کی کونسی پلاسٹک سرجری ہو کے شکل شاہ رخ خان جیسی ہوجانی کہ وہ لفٹ کروائے گی؟
  • جس موٹر سائیکل، گاڑی پہ آپ پورا 2015 خوار ہوئے ہیں 2016 میں اس سے کیا  بہتری کی امید رکھتے ہیں؟
  • جو آپ پورے 2015 میں نہیں اُکھاڑ سکے، 2016 میں ایسا کیا اکھاڑ لینگے؟
  • 2016 میں آپ کی کون سی کمیٹی نکلنے والی ہے جو مالی اعتبار سے اچھا سال ہوگا؟
  • 2015 میں آپ نے ایسا کونسا تیر مارا ہے جو 2016 کی آپ کو اتنی خوشی ہورہی ہے؟ شکر کریں  چھوڑ جانے کا آپشن نہیں ورنہ شاید آپکا آج بھی 1986 ہی چل رہا ہوتا۔
  • 2016 میں کونسا بجلی کا بحران حل ہورہا ہے جو آپ کی بتیسی منہ کے اندر نہیں جارہی
  • 2016 میں بھی آپ نے “شیطان آپ کو یہ شئیر کرنے سے روکے گا” اور “دس لوگوں کو فارورڈ کریں آپ کو خوشخبری ملے گی” جیسی فیس بکی پوسٹس ہی شئیر کر نی ہیں
  • 2016 میں بھی آپ نے “ناٹی جٹ”، “کِلر راجپوت” اور “کیوٹ ببلو” جیسے ناموں سے فیس بک پروفائل بنانے ہیں
  • 2016 میں بھی آپ نے ڈریس پینٹ کے نیچے جوگرز پہن کے بارات کا فنکشن اٹینڈ کرنا ہے
  • 2016 میں بھی آپ نے ویسی ہیں چولیں مارنی ہیں جیسی 2015 اور اس سے پہلے سال مارتے تھے
  • 2016 میں بھی 80،000 کا لیٹسٹ فون خرید کر لینی آپ نے  ‘فٹے منہ’ جیسے منہ کی سیلفی ہے
  • کیا فائدہ 2016 کا جبکہ بیچاری عاصمہ ایسے ہی ایس ایم ایس کرکے 20، 20 روپے کا لوڈ منگوائے

لاسٹ بٹ ناٹ لیسٹ، جنہوں نے کچھ واقعی کرنا ہو وہ 30 دسمبر کو بھی تہیہ کرکے کرلیتے ہیں اور جنہوں نے نا کرنا ہو وہ یکم جنوری سے بھی کچھ نہیں کرتے۔ کلینڈر پہ تو ہر بار نیا سال آتا ہے، بات تو تب ہے کہ اس بار  آپ میں کچھ نیا آئے۔

تھوڑے لکھے کو بوہتا جانیں، دنیا امید پہ قائم ہے لیکن ضرورت سے زیادہ امید ہی ناامیدی کا سبب بنتی ہے۔ ہیپی نیو ائیر، جانیز 🙂
 originally published on soul.pk here

4 thoughts on “ہیپی نیو ائیر – جانیز

Add yours

Leave a Reply to ابرار قریشی Cancel reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Google photo

You are commenting using your Google account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s

Blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: