ابھی تو مرحلے اور بھی ہیں کٹھن کئیاداس ہونے کا یہ موسم نہیں ہےزمانے بھر کے غم ہیں دامن گیرہر چند اک تیرا غم نہیں ہےکیا بچھڑنے والے کی یاد میں کڑھناکسی کا بھی ساتھ یہاں پیہم نہیں ہےشاید تو نے بھی فراموش کردیا مجھےگریہ میں آج وہ لذت غم نہیں ہےabhi to marhaly aur... Continue Reading →
غزل | عمر بھر یونہی مجھے چاہتے رہنا
جیسے اب چاہتے ہو بے سببعمر بھر یونہی مجھے چاہتے رہناوقت اک سا نہیں رہتا ، پھر بھیعہد جو کیا ہے ، وہ نباہتے رہنادل ہے کہ دربار شاہی کا وزیر کوئیہر اک ادا... Continue Reading →
گونگلواں دی مٹی
First published on 20th November 2012 دراصل عزت ماب صدرِ پاکستان جناب آصف علی زرداری کے دورہ و خطاب خیبر پختونخواہ سے متعلق ہے۔ پوسٹ کے عنوان کی وضاحت کرتا چلوں یہ ایک پنجابی محاورہ ہے جسے عرفِ عام میں کسی کو ٹالنے کے معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے، جسے فرازؔ نے یوں بیان کیا ... Continue Reading →
نظم | کوئٹہ
گرد گرد منظر ہیںزرد زرد چہرے ہیںدیوار و در سے بے جھجکافتادگی عیاں ہےمیرے شہر میں لوگ اباپنے سائے سے بھی ڈرتے ہیںمسکراہٹیں ندارد ، اب توبات بھی احتیاط سے کرتے ہیںبین کرتی ماوں کی صدائیںروز کا منظر بن چکینفرتیں سرایت ہیں چار سوپنڈی سے کوئٹہ، خیبر سے کراچیبے سمت ہو چکا ہے قافلہغپر اٹھائے... Continue Reading →
نظم | میری محبت
میری محبت کوئلوں جیسی ہےکہ جلتی بجھتی رہتی ہےکبھی یہ گماں بھی ہوتا ہےکہ کوئلہ بجھ چکا ہوگامگر پھر اچانک سےذرا سے ہوا کے جھونکے سےسرخی دمکنے لگتی ہےآگ بھڑکنے لگتیپھر وہی حرارت ہوگیہھر وہی شرارت ہوگیمیری محبت اس ننھے بلب جیسی ہےجو گھر کے باہر لان میںمدتوں جلتا رہتا ہےدن کو سورج کی روشنی... Continue Reading →
Iqbal: The forgotten Vision
As I updated my FB/BBM status to “Happy Birthday National Poet” like many of my other countrymen, a thought hit my conscience, how would Iqbal think of us remembering him only on his birthday? So here’s an imaginary letter, things that Iqbal would have said. “Dear Son, Thank you for your wishes. It means a... Continue Reading →
بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ
Originally published on Dunya News Blog on 7th November 2012 گزرے زمانوں کی بات ہے، ایک گاؤں تھا۔ جس میں لوگ رہا کرتے تھے۔ ہر کلاسیکل کہانی کی طرح اس گاؤں میں بھی ایک چوہدری صاحب کی حویلی تھی، جو فی سبیل الله تمام اہلِ علاقہ سے بھتہ وصول کرتے، اپنی من مانی کرتے۔ جس سے دل... Continue Reading →
مایا
اس نے کہا محبت بندر کا تماشا نہیں جو گلی گلی ہو، یہ تو مور ناچ ہے، جو سنسان جنگل کی خلوتوں میں ہوتا ہے، اور جس کے نصیبوں میں ہو، اسی کو اس کا نظارہ ہوتا ہے
ہم تم نہ رہے ہوتے جو باہم ایسے
ہم تم نہ رہے ہوتے جو باہم ایسےبھلا ہنس کے کیونکر سہہ لیتے ستم ایسےدرد ِ دل تو کیا ، وہ دل ہی نہیں رہا جاناںزود اثر ، تیری آنکھوں کے ، مرہم ایسےچاندنی رات ، ہلکی بوندیں اور تمھارا ساتھہمارے نصیب میں کہاں ہیں موسم ایسےمجبوریاں ہی... Continue Reading →