شاہی کاکا اور پاکستان


ماہِ صیام الحمدللہ ملکِ خداد میں پوری آب و تاب اور مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ جاری ہے۔ تمام ٹی وی و فلمی حاضر سروس و ریٹائرڈ ایکٹر و ایکٹرسس عوام الناس کی خدمت میں ہمہ وقت حاضر  ہیں۔ اس صورتِ حال پہ میرؔ مرحوم کا وہ شعر یاد آتا ہے
؎   میرؔ  کیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
        اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
یعنی جن کے توسط سے سال بھر  گناہوں کی پوٹلی بھرتے ہیں، رمضان المبارک میں انہی کے طفیل توبہ کرنی پڑتی ہے۔ ابھی کل حامد میر اور خود ساختہ سپہ سالارِ گفتار جناب زید حامد کے جھگڑے کا طنطہ اٹھا وا تھا جس میں اول الذکر نے موخر الذکر کو سُو کردیا تھا۔ سوشل میڈیا نے اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے فریقین کی اچھی بینڈ بجائی۔ یہ قضیہ ابھی حل نہ ہوا کہ بلادِ برطانیہ سے “خوشخبری” کی نوید آئی۔ وہاں ابھی “کچھ” ہوا بھی نہیں تھا اور یہاں پاکستانی عوام میں خوشی کا سماں تھا جیسے کیٹ مڈلٹن انکی سگی خالہ ہے، کچھ تو ایسے بات کررہے تھے جیسے اس معاملے میں انکے زورِ بازو کو دخل ہے، واللہ اعلم بالصواب۔ دوسروں کے معاملات میں بلا ضرورت پنگے لینا  تو ہمارا پرانا وطیرہ ہے جیسا کہ امریکی صدارتی انتخاب کے موقع پر بھی ہم نے بیان کیا تھا۔ خیر، ذیل میں ملکہءعالیہ برطانیہ کو  بذریعہ خط بھیجی گئی مبارکباد  ہے، ملاحظہ ہو:-
“بخدمت جناب،
 ملکہ عالیہ،محترمہ الزبتھ دوم صاحبہ
سابقہ حاکمہ ہند و سندھ،
بعد بجا لینے کے کورنش و آداب، ملکہ محترمہ اللہ آپ کو اور لمبی زندگی دے  اور آپ کا اقبال بلند کرے (اور بقول ایک مرحوم بزرگ آپ اب صور پھونکوا کر ایک دفعہ ہی جانا)۔ آپ کے خاندان میں اضافے کی خبر سنی، یقین مانیں اتنی کوئی خوشی ہوئی کہ جس کی انتہاء نئیں، یہاں کوئی جمتا تو ہم منصوبہ بندی اور اخراجات کا طعنہ دے دے کر مار دیتے یا بول فلم کا سیکؤل بنادیتے، مگر چونکہ ملکہ عالیہ کی دوسری نسل کی پہلی خوشی ہے اس لیئے ہم بھی دل کھول کے خوشی مناتے ہیں کہ ہم بھی ماموں بنے ہیں۔ شام سے ہی سب زچہ بچہ کی خیریت کی دعائیں مانگنے لگ گئے تھے۔ اور یہ سن کر کہ کاکا ہوا ہے خوشی کو چار چاند لگ گئے۔ یقین نہ آئے تو آپ پاکستانی سوشل میڈیا دیکھ لیں۔ ہم نے کبھی سگی پھپھی کے گھر اولاد ہونے پر اتنی خوشی نئیں تھی منائی جتنی آپ کے یہاں ہونے کی منائی اور مٹھائی بھی بانٹی۔  عوام الناس تو کیا ذکر ہمارے دو چار اینکر تو فرطِ جذبات میں آپے سے باہر ہوگئے ساحر لودھی تو سیٹ پر ہی می رقصم اور لُڈی ڈال ڈال کر نیم بیہوش ہوگیا اور عامر لیاقت کاکے کی جنس پر شوخا ہوکر کہتا رہا “تکے لگاؤ مسلمانو تکے لگاؤ”۔ اور آپ جھنڈ اور عقیقہ ہونے دیں ہم یہاں ٹی وی پر کاکے کی شان میں باقاعدہ شوز کریں گے اور آپکے کاکے کو ہماری آنیوالی نسل کا آئیڈیل بنادیں گے۔ آپ کہیں تو “حسنِ کارکردگی” پر شہزادے شہزادی کو کوئی تمغہ وغیرہ عنایت کردیں؟ سرکاری طور پر پذیرائی کیلئے خان صاحب بھی وہیں ہیں، ملکی معاملات کو پسِ پشت ڈال کر جنابِ عالیہ کی خوشی دوبالا کرنے آئے ہیں فقط۔ آپ کاکے کو لے کر پاکستان آئیں ہم “بھٹو کی بیٹی آئی ہے” جیسا کوئی دلفریب گانا بھی چھوٹے حضور کی نظر کریں گے جیسے کہ “ملکہ کا کاکا آیا ہے” وغیرہ۔
اتنے خوش اور اپ ڈیٹڈ شاید وہاں کے ودھائی دینے والےکھسرے نہیں جتنے یہاں کے لوگ ہیں۔ ملکہ جان کی امان پاؤں تو عرض کروں کہ کھسروں کے معاملے میں خیر  ہم بہت خوش قسمت واقع ہوئے ہیں کہ ایسی ورائٹی کم ہی جگہ نصیب ہوتی ہے۔ ساحر لودھی جیسے سُشل اور شستہ پیس سے لیکر شفقت چیمہ جیسے فولادی اور مضبوط کھسرے مارکیٹ میں ارزاں نرخوں پر بکثرت دستیاب ہیں۔ آپ حکم کریں تو خوشی دوبالا کرنے کیلئے کچھ ‘نگ’ بھجوادیں، یا جو کئی سال پہلے بھیجا تھا اسی سے گزارہ چلائیں گے؟
ویسے تو آپ بذاتِ خود کافی سیانی بیانی ہیں اور دو تین نسلیں بھگتا چکی ہیں  اور کاکے کی نگہداشت میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گی مگر، بعد از مبارکباد، چند ضروری گذارشات ہیں جو پاکستانی عوام کے بی-ہاف پر آپ کے گوش گذار کرنا اپنا فرضِ عین سمجھتا ہوں:
– آجکل جاڑے کا موسم ہے، آپکے یہاں ویسے بھی بڑی ٹھنڈ پڑتی ہے، کاکے کا خاص خیال رکھنا
– جھنڈ اور ختنے وغیرہ کسی اچھے نائی سے کروائے گا کہ بڑی نازک صورتحال ہے اور مستقبل کا سوال ہے
– کاکے کو حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائے گا اور پولیو کے قطرے تو پلوانا بالکل بھی نہ بھولنا
– دوست ہزار بھی کم، دشمن ایک بھی بہت، کاکے کو نظرِبد سے بچانے کا  کالا ٹیکہ لگائے رکھنا
– نام کا شخصیت پر بڑا اثر پڑتا ہے، نام  جلدی سے دیکھ بھال کر اچھا سا فلمی ٹائپ رکھئے گا، کب تک ہم کاکا کاکا کہتے رہیں گے
باقی یہ کہ ویسے تو ہم نے چشمِ تخیل سے کاکا دیکھ لیا ہے مگر آپ کی طرف سے کاکے کی فوٹووں کا انتظار ہے، اس خط کے جواب میں ترنت ارسال کیجئے۔ جوابی لفافہ ساتھ بھیج رہے ہیں۔اور کاکا جیسے ہی بڑا ہو اسکو ہمارا ضرور بتائے گا۔
والسلام،
پونڈوں کا طالب، اور
آپ کا خیر اندیش
پاکستانی میڈیا”

21 thoughts on “شاہی کاکا اور پاکستان

Add yours

  1. شاہی کاکا اور پاکستانی گاگا ، پڑھ کر پہلے تو بےساختہ یہ نام ذہن میں آیا ۔ باقی بحیثیت قوم آپ نے ہم سب کو اتنے بگھو بھگو کر جوتے مارے ہیں کہ ذرا سی بھی شرم ہو تو اسی چلو بھر پانی میں ڈوب مریں لیکن کیا کیا جائے آج کل مارکیٹنگ کا دور ہے سب نہ صرف بکتا ہے بلکہ ہضم بھی ہو جاتا ہے اب اس پر شکر کیا جائے یا افسوس ۔ خیر اپنے اپنے محاذ پر ڈٹے رہیں یہی بہت ہے کہ ہم اس بھیڑ چال کا حصہ ہوتے ہوئے بھی اپنی اوقات سے واقف ہیں ۔ ہوا کے رخ پر چلنا اگر ہماری مجبوری ہے تو آواز بلند کرنا ہمارا اپنی ذات پر احسان ۔

    1. ردھم ویسے شاہی کاکا اور پاکستانی گاگا کا ہی بنتا ہے۔ بھگو کے مارنے کا فائدہ وہاں ہوتا ہے جہاں اثر بھی ہو۔ یہ تو خود احتسابی یا کتھارسس کی ایک ادنیٰ سی کوشش ہے کہ آخر ہم بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں اور وہی کرتے ہیں جس پہ اوروں کو طعنہ و تشنیع کا نشانہ بناتے ہیں

  2. بڑی نازک صورتحال ہے۔
    ملکہ صرف برطانیہ کی ہی سربراہ نہیں، بلکہ کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ سمیت اُن تمام ملکوں کی سربراہ ہے جن میں پاکستانی امیگرنٹس بستے ھیں اور جدھر پاکستان کی اکثریت ہجرت کرنا چاہتی ھے۔ سو اگر وہ اپنی موجودہ یا مستقبل کی ملکہ کی خوشی کا چشن منا بھی رہے ھیں تو کیا غلط ہے۔ برصغیر میں بھی جب راجے مہاراجے، بادشاہت کرتے تھے تو اُن کا وارث پیدا ہونے پر ایسی ہی خوشیاں منائی جاتی تھیں۔ دور کیوں جائیں، ہم پاکستانی مسلمانوں کی اکثریت بھی جشن عید میلاد النبی مناتی ہے۔ اگر کوئی آپ سے پوچھ لے کہ یہ کیا ہے تو تب کیا کہیں گے؟
    لوگ جن سے محبت کرتے ھیں، اُن کی ہر خوشی کو اپنی خوشی اور اُن کی ہر غمی کو اپنی غمی سمجھتے ھیں۔

    جہاں تک پاکستانی میڈیا کے ناچنے کا تعلق ہے تو یہ سب ٹی وی چینلز آپ کی دو دو سو روپے کیبل فیس سے نہیں چلتے بلکہ اشتہارات کی آمدن سے چلتے ھیں۔ اور یہ اشتہارات ایسی کمپنیاں اور افراد دیتے ھیں جن کی اکثر و بیشتر نیشنیلٹی پاکستانی نہیں ہوتی۔ سو کسٹمرز کو خوش رکھن واسطے اگر مجرا کرتے ھیں تو کرنے دیں۔ 🙂

    آپ بہت اچھا لکھتے ھیں۔ غالباً قلم میں سیاہی ڈالر کی ڈالتے ھیں تبھی قلم میں روانی قابل رشک ہے۔

  3. بہت اچھے
    گورا کیا خوشی منائے کہ پہلی اولاد تو آفیشلی ہے نا
    ان آفیشلی تو کتنی ساری اسکی ناجائز اولادیں ہمارے درمیان موجود ہیں
    رنگت میں بس باپ پر نہیں گئے ، کالے رہ گئے
    میڈیا بھی ان ہی میں سے ایک ہے
    اس لئے اسکا فی الوقت چھوٹے بھائی اور مستقبل میں باپ، کی پیدائش پر جشن منانا بنتا ہے

  4. کاکے کے پیدائش پر لکھے گئے سنجیدہ خط نے آنکھوں سے پانی نکال دیا وہ بھی ڈھیر سارا ہاہاہاہا خیر ہم کیا کر سکتے ہیں اپ سوشل میڈیا کی بات چھوڑ دیں اپ ہماری اور اپنی اور اپنے اس پاس رہنے والے انسانوں پر نظر ڈالیں میڈیا جو دیکھا رہا جو سنا رہا ہے جو سمجھا رہا ہے اس پر من و عین یقین کرنا عمل کرنا ہمارا اولین فریضہ بن چکا ہے ہمارا بھی یہ ہے حال ہے کہ اپنے کاکوں کی فکر ہو نہ ہو دوسروں کی کاکوں کی صحت اور فکر کے مارے ہم مشورہ دینے فتویٰ دینے ضرور پہنچ جاتے ہے سارا کا سارا قصور ہم سوشل میڈیا یا کو یا میڈیا کو نہیں دے سکتے ہمیں خود بھی ضرورت ہے اپنے اندر جھانکنے کی کے ہم اصل میں کیا چاہتے ہیں

    1. آپ کی بات سے ڈس-ایگری کرنیکا کوئی جواز بنتا نہیں ہے۔ معاشرے کے اجتماعی رویوں کی بات کریں تو بھیڑچال ہماری فطرتِ ثانیہ بن چکی۔ اس میں پھر میڈیا ہو سوشل میڈیا یا کوئی اور میڈیم، یقین کرنا بنتا ہے۔

    1. میڈیا سے پہلے انسانوں کو رگڑا (اب اگر آپ عامر لیاقت کو انسان نئیں سمجھتے تو اور بات ہے :ڈ) بلاگ اور ٹوئیٹر دونوں جگہ میرا سٹانس یہی ہے۔ اور میڈیا خود سے تو چلتا نئیں، لوگ، انسان ہی چلاتے ہیں نا۔

  5. طنز و مزہ کا بہت عمدہ نمونہ ہے! پڑھ کر بہت اچھا لگا. لکھنا جاری رکھیں اور اسی طرح ہماری آنکھوں کو لطف اندوز ہونے دیں 🙂

Leave a Reply to Azeem Javed Cancel reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Google photo

You are commenting using your Google account. Log Out /  Change )

Twitter picture

You are commenting using your Twitter account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s

Blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: