شاہی کاکا اور پاکستان


ماہِ صیام الحمدللہ ملکِ خداد میں پوری آب و تاب اور مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ جاری ہے۔ تمام ٹی وی و فلمی حاضر سروس و ریٹائرڈ ایکٹر و ایکٹرسس عوام الناس کی خدمت میں ہمہ وقت حاضر  ہیں۔ اس صورتِ حال پہ میرؔ مرحوم کا وہ شعر یاد آتا ہے ؎   میرؔ... Continue Reading →

رمضان المبارک اور ویلی مائیاں


اس سال ماہ رمضان کا پھر سے گرم موسم نے دوبالا کردیا ہے اور اس میں حسبِ سابق واپڈا نے اپنا حصہ بقدرِ جثہ ڈالا ہے، اس پہ طرہ  یہ کہ پورا رمضان معروف مذہبی اسکالر (عنقریب شیخ الاسلام) ڈاکٹر عامر لیاقت حسین صاحب سحر و افطار میں بلاناغہ ٹی وی کی زینت بنے رہتے ہیں۔... Continue Reading →

عالم پناہ اور انمول رتن


گزشتہ سے پیوستہ کچھ روز قبل ہم نے کارپوریٹ ورلڈ کے شیر شاہ سوری کے بارے قلم تمیزی کی اور ان الفاظ پر بلاگ شریف کا خاتمہ بل خیر فرمایا کہ: "آج یونہی موسم کی ادا دیکھ کر صاحب یاد آگئے، نجانے کہاں ہونگے اور کسکا ستیاناس کررہے ہونگے، بس ہم دعا گو ہیں کہ... Continue Reading →

غزل | وہ بھی بدلتا رہا موسموں کے ساتھ


خود کی تلاش میں نکلے تھے دوستوں کے ساتھمنزلیں پھر بدلتی رہیں راستوں کے ساتھیاد وہ آتا ہے مجھ کو مکمل حوالوں کے ساتھمٹی کی خوشبو جیسے بارشوں کے ساتھکہانی محبت کی بس اتنی سی ہےوہ بھی بدلتا رہا موسموں کے ساتھرات باقی تھی مگر چاند سوگیا تھک کرجاگتا ہوا میری خواہشوں کے ساتھکارِ دنیا... Continue Reading →

اداسی


تم سے جو دور ہوں میںبہت مجبور ہوں میںگم سم گم سم پھرتا ہوںبوجھل بوجھل رہتا ہوںروتا ہوں نہ ہنستا ہوںدیواریں تکتا رہتا ہوںاور کسی سے نہ کہتا ہوںآئینے سے باتیں کرتا ہوںدکھنے لگے اب احساس میرےاور تم بھی نہیں ہو پاس میرےدیکھو میرا جیون بھیاس کمرے جیسا خالی ہےآجاؤ اب تم پاس میرےدلدار میرے،... Continue Reading →

وڈا صاحب


کہتے ہیں قسمت خراب ہو تو اونٹ پر بیٹھے بھی کتا کاٹ لیتا۔ بس یونہی سمجھئے ہم بھی ایک اونٹ پر بیٹھے تھے کہ "دُور کے سہانے ڈھولوں" پیچھے خود کو کارپوریٹ کتے سے کٹوا لیا۔ جاننے والے جانتے ہیں کہ اسکے "ٹیکے" پیٹ میں نہیں لگتے  اور جہاں لگتے ہیں دکھتے بھی بہت ہیں۔... Continue Reading →

غزل | تیری عنایتوں پہ گلہ نہیں ہرچند بے معنی و بے اثر ہیں


تیری عنایتوں پہ گلہ نہیں ہرچند بے معنی و بے اثر ہیںکہ میرا  کُل اثاثہ ،  لفظ  ہیں یہی ، سو  تیری  نذر  ہیںخود  فریبی  کے ریگزاروں سے آگے  نکل کے دیکھوسب   کے   پاؤں  چھلنی  مگر  سبھی   عازمِ   سفر   ہیںکس  کو  دوں  صدائیں ، کون  میری  اب  سُنے  گا ؟میں کہ غریب ٹھہرا  اور ہمسفر... Continue Reading →

غزل| درد وہ اٹھا ہے کہ جس کا درماں نہیں کوئی


درد  وہ  اٹھا ہے  کہ جس  کا درماں نہیں کوئیدل میں کسک  تو ہے  مگر  ارماں  نہیں کوئیکئی بار ہوئی دل کے ویراں خانے میں دستکخرد  نے  ہر  بار  کہا ،  جا ، یہاں نہیں کوئیبہت   صورتیں  ہیں  یوں  تم    بن  جینے  کیسخت  مشکل  ہے  یہ ، کہ  آساں  نہیں  کوئی

قبض اور قائم علی شاہ


اب پلیز ابھی سے یہ ازیوم نہ کرلیں کہ اس پوسٹ میں شاہ جی اور قبض کے بیچ کوئی ربط نکالا ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ میں نے تو ازراہِ احتیاط دونوں کو ایک جملہ میں بھی نہیں استعمالا مبادا کوئی "جیالا" میرے متھے لگ جائے۔ جیسے انسان کی "آؤٹ پُٹ"  چوک ہوجائے تو اسکو... Continue Reading →

Blog at WordPress.com.

Up ↑

%d bloggers like this: